آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ترمیمی فنانس بل اسمبلی سے پاس کرانا ضروری ہے ، اس لیے ترمیمی فنانس بل آرڈیننس سے نافذ نہیں ہو گا اور وفاقی حکومت کی جانب سے منگل 28 دسمبر کو ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے کیوں کہ آئی ایم ایف کی ایک ارب ڈالر قرض کی قسط ترمیمی فنانس بل سے مشروط ہے
مشیرخزانہ شوکت ترین
حکومت منی بجٹ کے ذریعے پاکستان کے ہاتھ پاﺅں باندھنے کی تیاری کر رہی ہے ، موجودہ حکومت قرض کی سطح 2018 سے اب تک 40 ارب ڈالر کی خوفناک سطح پر پہنچا چکی ، منی بجٹ منظور نہیں، یہ پارلیمنٹ کے ہر رکن کا امتحان ہوگا۔
شہباز شریف صدر مسلم لیگ ن